| دُوریاں بڑھنے لگی تو رابطے گھٹنے لگے |
| دیکھ کر اک دوسرے کو راستے کٹنے لگے |
| قتل و خوں ریزی ہو جب تو میرے ننّھے اُس جگہ |
| ایسی دھرتی پر بتاؤ آپ کیوں بسنے لگے |
| ہو گئے طوفان سے افلاک سارے لہو لہان |
| نیتن یاہو پر زمانے پھبتیاں کسنے لگے |
| دودھ دے کر جن روابط کے کئے رتبے بلند |
| وقت آیا تو سبھی ہر بات پہ ڈسنے لگے |
| تیری میری میری تیری ایک دھوکہ اک فریب |
| دیکھ لو قبروں میں کُتّے بوٹیاں چٹنے لگے |
| اس قدر ظالم گرانی ہے کہ ہر پیر و جواں |
| برملا اب حکمراں کو گالیاں بکنے لگے |
| میرے ہمسائے کو کِبر و زعم جس طاقت کا ہے |
| اس پہ مودی تیرے اپنے دوست بھی ہنسنے لگے |
| دے رہے ہیں کب سے درسِ آدمیت جو امید |
| لاکھوں ننھےّ مُنّے ان کی توپوں سے کٹنے لگے |
معلومات