| جستجو کی لو پر جب آگہی دہکتی ہے |
| خاکسار بندے کی گفتگو مہکتی ہے |
| نفس ابنِ آدم کا جسم و جاں پہ حاوی ہے |
| دل نے کیا دھڑکنا ہے آرزو دھڑکتی ہے |
| ہم نے حال دنیا کا اس قدر بگاڑا ہے |
| زندگی کو دیکھے تو موت بھی سسکتی ہے |
| درگزر کی باتیں میں گرچہ کرتا رہتا ہوں |
| انتقام لینے کی آگ بھی بھڑکتی ہے |
| آدمی کوئی بھی ہو پر تھکن کو روتا ہے |
| ماں عجیب ہستی ہے جو کبھی نہ تھکتی ہے |
| کرتا ہوں شرارت میں ماں کی ڈانٹ کھانے کو |
| ماں کی ڈانٹ میں بھی تو مامتا جھلکتی ہے |
| ہم نے تم کو جانا ہے اب کے اس قدر یارا! |
| کہنے کو بہت کچھ ہے پر زباں جھجکتی ہے |
| قوم جس کو کہتے تھے اس خیالِ عمدہ کی |
| جل چکی چِتا اور اب آتما بھٹکتی ہے |
| کھیل تُو نے دنیا کا کیا عجب رچایا ہے |
| آدمی کی نیّت ہی ہر گھڑی بہکتی ہے |
معلومات