| وہ خوشی کا رنگ بھی جھڑ گیا |
| تیرا غم بھی مجھ سے بچھڑ گیا |
| وہ جو رشتہ صدیوں بُنا یہاں |
| وہ بس اک بحث میں اُدھڑ گیا |
| مرے پاس تھا تو نجانے کیوں |
| مرا اس سے فاصلہ بڑھ گیا |
| جو نہ آندھیوں سے ہلا کبھی |
| وہ شجر ہوا سے اکھڑ گیا |
| تری دیکھ بھال سے باغباں |
| یہ چمن تو سارا اجڑ گیا |
معلومات