تیرا تحفہ سنبھال رکھا ہے |
اب بھی اک اور وبال رکھا ہے |
میرا دل کیسے آگیا تم پر |
یہ لبوں پر سوال رکھا ہے |
گمشدہ ہو گیا ہے دم میرا |
ہاں ترا پھر خیال رکھا ہے |
اب ملاقات تو نہیں ہوتی |
رابطہ بہرِحال رکھا ہے |
جب سے آنکھوں کو پڑھ لیا تیری |
دل نے پھر احتمال رکھا ہے |
گل نہیں راسطہ وہ تیرا ہے |
کیوں غلط آسا پال رکھا ہے |
معلومات