عطرِ دیارِ یار ہے بادِ نسیم میں
توصیف گر ہے ٹھاٹھ سے شانِ کریم میں
خوشبو فضائے باغ میں صدق و یقین سے
رہتی بھری جو فیض سے ان کے حریم میں
جس دان سے حسین ہے تصویرِ کائنات
ہوتی ضیا اسی سے ہے قلبِ سلیم میں
کون و مکاں میں نعمتیں جاری حضور سے
کیا کیا نہیں ہیں بخششیں فیضِ قدیم میں
لولاک سے یہ دہر ہے کوثر تمام بھی
مولا نے رکھ دیا ہے جو داماں کریم میں
مبدا میں وہ جو نور ہیں دولہا ہیں حشر کے
ہر فیض ہے حضور سے دانِ عظیم میں
وہ نبضِ کل جہان ہیں جانِ جہاں سخی
ملتی نہیں نہیں جہاں طبعِ سلیم میں
دیتا خدا ہے خلق کو صدقے حبیب کے
محمود فیضِ یزداں ہے لطفِ حلیم میں

32