خوشی تو صرف زبانی ہے ہجر والوں کی
یہی تو اصل معانی ہے ہجر والوں کی
نہ روکو ان کو یہ پیتے ہیں بے خبر ہو کر
شراب رات کی رانی ہے ہجر والوں کی
سِیہ لباس پہننے دے مجھ کو اے واعظ
کہ یہ لباس نشانی ہے ہجر والوں کی
عزا کے درد سے بھرپور یہ جو آنکھیں ہیں
انہی میں ساری کہانی ہے ہجر والوں کی
تمہیں خبر ہی نہیں اِن سیاہ حلقوں میں
قسم سے ساری جوانی ہے ہجر والوں کی
حسن رازق مرحوم

0
52