| یہ کیا مشکل ہے کے میں رو نہیں سکتا |
| پریشانی میں بندہ سو نہیں سکتا |
| یہ فصلِ دل اجڑ جائے اگر اک بار |
| کوئی اس کو دوبارہ بو نہیں سکتا |
| پتہ ہے مجھ کو تیرا حوصلہ ہوں میں |
| میں تیرے سامنے تو رو نہیں سکتا |
| بہت کچھ زندگی میں کھو یا ہے میں نے |
| نہ جانا تم تمھیں میں کھو نہیں سکتا |
| تری یادوں کو سمجھائے بھلا یہ کون |
| کہ ان کے آنے سے میں سو نہیں سکتا |
| جدائی میں تری پہلی غزل ہے یہ |
| ذیادہ دیر اب میں رو نہیں سکتا |
معلومات