| دل بھی حضور عشق میں مسرور ہو گیا |
| جو پی شراب فقر تو مخمور ہو گیا |
| موسیٰ کلیم طور ،میں دل کا کلیم ہوں |
| ساقی نگاہ شوق میں دل طور ہو گیا |
| قاری ہزار ہوں گے نہ ایسا کوئی ملے |
| نیزہ اٹھا کے سر کو جو مسحور ہو گیا |
| گزری تلاش یار میں اک عمر ناگہاںْ |
| سولی پہ رند چڑھ کے ہے منصور ہو گیا |
| بادہ گروں نے پھر سے ہے ہنگامہ کر دیا |
| ساقی نقاب ڈال کے مجبور ہو گیا |
| آفت گری ہے عقل پہ غارت ہے ہوش بھی |
| تیری نظر کے جال میں محصور ہو گیا |
معلومات