میں نے اپنے غم کا افسانہ لکھا ہے عید پر
درد سے بھرپور اک نغمہ لکھا ہے عید پر
مسکراہٹ کو مری شاید نظر سی لگ گئی
یا مری قسمت میں ہی رونا لکھا ہے عید پر
اب نہ آئے گی تمہاری یاد مجھ کو پھر کبھی
کانپتے ہاتھوں سے یہ جملہ لکھا ہے عید پر
غور سے آنکھوں کو دیکھا اور مری مسکان کو
اک فقیرِ شہر نے گریہ لکھا ہے عید پر
سادگی اتنی ہے مجھ میں باوجود انکار کے
میں نے خود کو ہِیر کا رانجھا لکھا ہے عید پر
لکھ رہی تھی ساری دنیا گیت خوشیوں کے مگر
دیکھ لو مرحوم نے نوحہ لکھا ہے عید پر
حسن رازق مرحوم

154