| دشتِ فرقت کی طوالت سے ڈر لگتا ہے |
| اب تو مجھے اپنی ہی حالت سے ڈر لگتا ہے |
| جو خواب دکھائیں پر تعبیر نہ ہو ممکن |
| ایسے لوگوں کی رفاقت سے ڈر لگتا ہے |
| اے حسنِ مجسم اب تجھے چوم تو لوں لیکن |
| تیری آنکھوں کی ملامت سے ڈر لگتا ہے |
| جہاں پر بک جاتے ہوں منصف سرِ عام مجھے |
| ایسی ہر ایک عدالت سے ڈر لگتا ہے |
| گفتار کا غازی ہو کردار میں ہو مشرک |
| ایسے عالِم کی جہالت سے ڈر لگتا ہے |
| ویسے تو محبت ہے دستورِ جہاں لیکن |
| جگ رسوائی سے خجالت سے ڈر لگتا ہے |
| مثلِ یوسف تو نہیں میں مگر ساغر پھر بھی |
| اپنے بھائی کی وکالت سے ڈر لگتا ہے |
معلومات