دشتِ فرقت کی طوالت سے ڈر لگتا ہے |
اب تو مجھے اپنی ہی حالت سے ڈر لگتا ہے |
جہاں پر بک جاتے ہوں منصف سرِ عام مجھے |
ایسی ہر ایک عدالت سے ڈر لگتا ہے |
گفتار کا غازی ہو کردار میں ہو مشرک |
ایسے عالِم کی جہالت سے ڈر لگتا ہے |
ویسے تو محبت ہے دستورِ جہاں لیکن |
جگ رسوائی سے خجالت سے ڈر لگتا ہے |
مثلِ یوسف تو نہیں میں مگر ساغر پھر بھی |
اپنے بھائی کی وکالت سے ڈر لگتا ہے |
معلومات