| یوسفِ دہر تمہیں اب بھی نظر آئے گا |
| تم زلیخا کی نظر سے اُسے ڈھونڈو تو سہی |
| سینکڑوں ہوں گے پل بھر میں خریدار پیدا |
| مصر سا تم کوئی بازار سجا لو تو سہی |
| انگلیاں آج بھی کٹ کٹ کے گریں گی جانا |
| اپنے رُخسار سے زُلفوں کو ہٹا دو تو سہی |
| یوسفِ دہر تمہیں اب بھی نظر آئے گا |
| تم زلیخا کی نظر سے اُسے ڈھونڈو تو سہی |
| سینکڑوں ہوں گے پل بھر میں خریدار پیدا |
| مصر سا تم کوئی بازار سجا لو تو سہی |
| انگلیاں آج بھی کٹ کٹ کے گریں گی جانا |
| اپنے رُخسار سے زُلفوں کو ہٹا دو تو سہی |
معلومات