اپنا بنانے والے بھی شاید اور ہوں گے
مجھ کو ہنسانے والے بھی شاید اور ہوں گے
تیری محبتوں نے بس غم ہی غم دیے ہیں
خوشیاں دلانے والے بھی شاید اور ہوں گے
جس دل کو میں نے تیری راہوں میں تھا بچھایا
اس دل کو ٹھوکروں سے ظالم تو نے اڑایا
معصوم دل کا تجھ کو احساس ہی نہیں ہے
اب رحم کھانے والے بھی شاید اور ہوں گے
اس دل کے زخموں کی بھی کوئی دوا کریں گے
دل کو سکون آئے ایسی دعا کریں گے
تیرا تھا کام ظالم اس دل کو زخم دینا
مرہم لگانے والے بھی شاید اور ہوں گے
کوئی اثر نہ تجھ پر کر پائیں میری آہیں
بدلی ہیں تو نے پھر بھی مجھ سے یوں اپنی راہیں
دکھ دے کے مجھ کو دلبر تم دور جا رہے ہو
اب پاس آنے والے بھی شاید اور ہوں گے
جیسے کیا ہے تیرا ہی انتظار میں نے
اس عشق کی تڑپ سے دل بے قرار میں نے
ایفائے عہد حامد ہے کھیل تم نے سمجھا
وعدہ نبھانے والے تو شاید اور ہوں گے

12