اپنا بنانے والے بھی شاید اور ہوں گے |
مجھ کو ہنسانے والے بھی شاید اور ہوں گے |
تیری محبتوں نے بس غم ہی غم دیے ہیں |
خوشیاں دلانے والے بھی شاید اور ہوں گے |
جس دل کو میں نے تیری راہوں میں تھا بچھایا |
اس دل کو ٹھوکروں سے ظالم تو نے اڑایا |
معصوم دل کا تجھ کو احساس ہی نہیں ہے |
اب رحم کھانے والے بھی شاید اور ہوں گے |
اس دل کے زخموں کی بھی کوئی دوا کریں گے |
دل کو سکون آئے ایسی دعا کریں گے |
تیرا تھا کام ظالم اس دل کو زخم دینا |
مرہم لگانے والے بھی شاید اور ہوں گے |
کوئی اثر نہ تجھ پر کر پائیں میری آہیں |
بدلی ہیں تو نے پھر بھی مجھ سے یوں اپنی راہیں |
دکھ دے کے مجھ کو دلبر تم دور جا رہے ہو |
اب پاس آنے والے بھی شاید اور ہوں گے |
جیسے کیا ہے تیرا ہی انتظار میں نے |
اس عشق کی تڑپ سے دل بے قرار میں نے |
ایفائے عہد حامد ہے کھیل تم نے سمجھا |
وعدہ نبھانے والے تو شاید اور ہوں گے |
معلومات