| یہاں ہے رومی در اور گومتی کا بھی کنارہ ہے |
| جسے کہتے ہیں جنت لوگ، لکھنؤ کا نظارہ ہے |
| یہیں ہے میر کا مدفن، یہی اسرار کی دھرتی |
| نہ دیکھا شہر یہ جسنے اسی کا پھر خسارہ ہے |
| یہ مرکز ہے ادب کا، علم کا، فن کا، یہ لکھنؤ ہے |
| اسے اختر پیا نے اور آصف نے سنوارا ہے |
| ہمیں بھوپال سے دوری نہیں برداشت یہ سچ ہے |
| مگر لکھنؤ ہمیں تجھ سے بھی فرقت کب گواراہے |
| شمس الر حمٰن علوی |
معلومات