یہاں ہے رومی در اور گومتی کا بھی کنارہ ہے
جسے کہتے ہیں جنت لوگ، لکھنؤ کا نظارہ ہے
یہیں ہے میر کا مدفن، یہی اسرار کی دھرتی
نہ دیکھا شہر یہ جسنے اسی کا پھر خسارہ ہے
یہ مرکز ہے ادب کا، علم کا، فن کا، یہ لکھنؤ ہے
اسے اختر پیا نے اور آصف نے سنوارا ہے
ہمیں بھوپال سے دوری نہیں برداشت یہ سچ ہے
مگر لکھنؤ ہمیں تجھ سے بھی فرقت کب گواراہے
شمس الر حمٰن علوی

0
157