غزل
بچوں کے ساتھ صحن میں رونق لگی رہے
بچوں بغیر گھر میں اداسی بنی رہے
ماں باپ جھیلتے ہیں کڑی دھوپ کی تپش
بچوں کے سر پہ چھاؤں ہمیشہ گھنی رہے
سر جوڑ کے یوں بیٹھے ہیں ٹہنی پہ جیسے پھول
اللَٰہ کرے یہ بزم سہانی سجی رہے
بچے اُسے عزیز تو مجھ کو عزیز تَر
ِاس امَر پر ہماری برابر ٹھنی رہے
ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں بچوں کے شہر سے
حجرے کی ایک کھڑکی ہمیشہ کھلی رہے
اک روز کامیاب وہ لوٹیں گے اپنے گھر
دِل میں شہاب شمع ہمیشہ جلی رہے
شہاب احمد
۱۷ ستمبر ۲۰۲۱

0
91