| ایک مدت سے ہم سفر میں ہیں |
| چل رہے ہیں مگر بھنور میں ہیں |
| جس نظر کی سبھی کو خواہش ہے |
| ہم مسلسل اسی نظر میں ہیں |
| بھول پن میں پتہ نہیں چلتا |
| خوبیاں ساری اک بشر میں ہیں |
| عقل کی عشق سے رقابت ہے |
| ہم بھی دونوں کے ہی اثر میں ہیں |
| دل لگی کا یہی تماشہ ہے |
| سارے دلبر اگر مگر میں ہیں |
| GMKHAN |
معلومات