| روک لے بڑھتے قدم کو روک لے ظالم کا ہاتھ |
| ختم ہو گی چند قدموں پر تری زرّیں حیات |
| اس جہانِ فانی سے کوئی کبھی خوش نہ گیا |
| کوئی ایسا ہے تو آئے دے گواہی کائنات |
| سرورِ اقدس نہ رہ پائے تو کس کو ہے بقا |
| کتنا ہی روشن ہو دن آخر ضرور آئے گی رات |
| تم نہ مِل پائے تو آخر کیا قیامت آ گئی |
| تیرے غم سے مِل گئی آخر مجھے جاناں نجات |
| رنج و غم ہے چرخِ گردوں کا پرانا مشغلہ |
| آدمی کے رونے پر ہے آسمانوں کا ثبات |
| ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں ہر گلی ہر چوک پر |
| کچھ سمجھ آتی نہیں ہر اک کو دیں کیسے زکات |
| تیرے غم سے بھی زیادہ ہے غمِ ہست و ممات |
| اس طرف بھی پُل صراط ہے اس طرف بھی پُل صراط |
| زندگی سے بھاگ کر بھی جائیں تو جائیں کہاں |
| ایسے زنداں خانے سے کیسے ملے سب کو نجات |
| کتنے لاینحل مسائل ہیں جنہیں انسان نے |
| اسلئے چھیڑا نہیں کہ تھم گئی آدم کی رات |
| چاند تاروں تک رسائی ہو گئی انسان کی |
| پر زمیں کی گود میں اب بھی ہیں لاکھوں سانحات |
معلومات