در نہ کھولیں گے تو جائیں گے ہمارا کیا ہے
خود منانے کو بھی آئیں گے ہمارا کیا ہے
دنیا والوں نے انہیں کھولا ہے سو وہ جانیں
آپ کے گیسو جو چھائیں گے ہمارا کیا ہے
منہ لگی اس سے نہ جو آپ نے چھوڑی بھائی
آپ کے دل میں سمائیں گے ہمارا کیا ہے
حق نے ہم کو جو دی عمرِ گراں جانیں گے
ان کی راہوں میں کھپائیں گے ہمارا کیا ہے
آپ نے مال دبایا ہے تو اس کے بدلے
آپ کے پاؤں دبائیں گے ہمارا کیا ہے
لَے مسرت کی انھیں اب نہیں اچھی لگتی
راگنی غم کی سنائیں گے ہمارا کیا ہے
تو نے جو آگ لگائی تھی وہ اب اشک بنی
اشک ہی آگ بجھائیں گے ہمارا کیا ہے
مری آہوں کو نہ روکا تھا سو اب برقِ گراں
آپ کے سر پہ گرائیں گے ہمارا کیا ہے
ہم کو گر چھوڑ دیا غیروں کی ہی چاہت میں
آپ کو دل میں بسائیں گے ہمارا کیا ہے

0
17