نہ لب پر بولتی امید کا باصر |
پرندہ ہے |
نہ سوچوں کی کہانی میں |
کوئی کردار زندہ ہے |
یہ آنکھیں ہیں کہ اجڑی آرزو کی سوکھتی جھیلیں |
کہیں بے رونقی کا ماتمی کاجل |
کہیں وحشت بھری چیلیں |
کہیں بےسود اشکوں میں سسکتے مضمحل ارماں |
کہیں دامن سے لپٹی حسرتوں کا بے ریا نوحہ |
مگر ہے حوصلہ اب بھی جواں ہر دم کہ جینا ہے |
حوادث کے تھپیڑوں میں ہی اشکِ غم نگینہ ہے |
بھری برسات میں جل تھل ہوں صحرا یا امڈ آئیں |
ندی نالے تو کیا معنی |
کوئی اجلی بہاروں میں کوئی نغمہ کوئی خوشبو کوئی خوش رنگ گل پالے تو کیا معنی |
محبت بانجھ بھی ہو جاۓ تو قسمیں نبھائیں گے |
یہ وعدہ ہے شبِ ظلمت تجھے نیچا دکھائیں گے |
معلومات