محفل کے ہنگامے میں، شور و شرابا ہے
رنگوں کی برسات میں، دل بھی بھٹکتا ہے
زندگی کے پیچ و خم، ناچتی زنجیر ہے
ہر اک چہرہ، اک کہانی، کوئی تصویر ہے
مسکان لبوں پر ہے، پر دل میں اندھیرا
روشنی میں چھپے ہیں، سایوں کا بسیرا
مستی کی ہوا ہے، پر کہیں اداسی بھی
آنکھوں میں چمک ہے، پر دل کی پیاسی بھی
محفل کے جھمیلوں میں، زندگی قید ہے
ہر لمحہ، ہر جذبات، دل پر بیباک بید ہے
رقص کرتے بدن، صدیوں کا فسانہ
لمحوں میں سمٹے ہیں، عہدوں کا خزانہ

9