رونقیں سب دہر میں ہیں سیدِ کونین سے
تازہ دم ہے زندگی یہ صاحبِ دارین سے
عالمِ بالا میں پہلی محفلِ میلاد تھی
انبیا کا تھا ملن ماذاغ والے نین سے
رہبری کے تھے فروزاں جن کے آنے سے چراغ
سلسلہ وہ تام ہے آقائے قبلَہ تین سے
زینتیں سنسار کی گلشن نظارے بھی سجے
بزم یہ کامل تریں ہے کاملِ دارین سے
رویَتِ یزداں کے بھی سرکار ہیں عینی گواہ
قل خدا کا فرماں دیکھو والیءِ کونین سے
رحمتِ کون و مکاں مولا کے پیارے مصطفیٰ
امر ہے لولاک کا بھی ناناءِ حسنین سے
کچھ نہ تھا کوئی کہیں بھی ذاتِ واجب کے سوا
گفتگو محمود تھی اک ذاتِ نورِ عین سے

27