غزل
زندگی یوں بتا رہا ہوں
رسم جیسے نبھا رہا ہوں
تیری راہوں پہ جان جاناں
میں تو چلتا ہی جا رہا ہوں
عشق کا یہ تو معجزہ ہے
تیر سینے پہ کھا رہا ہوں
منزلوں کو تلاش کرتے
دور منزل سے جا رہا ہوں
جستجو ہے نہ جانے کس کے
چلتا ہی میں تو جا رہا ہوں
دل تو کب سے مرا پڑا ہے
جیے پھر بھی میں جا رہا ہوں
اپنے سر میں ہی ڈالتا ہوں
خاک جو میں اڑا رہا ہوں
روشنی کی تلاش میں ہوں
داغ دل کے جلا رہا ہوں
سوگواری ہے جانے کیسی
اشک اپنے چھپا رہا ہوں
چوٹ اس کو لگے نہ انور
صاف رستے کرا رہا ہوں
انور نمانا

0
10