جب سے وہ شخص مجھ سے بچھڑ کے چلا گیا
موسم بھی کچھ عجیب اداسی کا چھا گیا
آؤں گا لوٹ کر نہ مجھے وہ بتا گیا
میرے تو سر پہ یونہی قیامت بنا گیا
آنکھوں میں رہ گئی ہے فقط اس کی اک جھلک
دل پر وہ نقش اپنے بنا کر چلا گیا
ہے جاگنے میں دوہری اذیت کا سامنا
خوابوں کے ساتھ ساتھ وہ نیندیں اڑا گیا
بچھڑا تو ہو گئے مرے روشن ہر اک طبق
قرنی وہ مجھ کو ہجر کا مطلب سکھا گیا

0
3