دن رات جو کاوش میں سرشار نظر آیا
گھر اس کا ہی آباد و گلزار نظر آیا
دانش وروں کا روشن اقدار نظر آیا
با علم کا شائستہ کردار نظر آیا
احسان و عطا بحر قلزم کے مشابہ ہے
انداز عنایت سے معیار نظر آیا
تبدیل ہوا شعلے میں کوئی شرارہ ہے
اپنے تئیں ہر کوئی بیدار نظر آیا
اوروں کے لئے جینا، سچائی پہ ہے مرنا
اخلاص و دیانت کا شہکار نظر آیا
کٹھ پتلی تماشے کی ہر سمت نمائش ہے
بہروپ زمانے کا سنگار نظر آیا
ناپید لیاقت ہے، بے درد قیادت ہے
دشمن سے ملا اکثر سردار نظر آیا
مجروح یہ روحانی قوت بھی ہوئی ناصؔر
لالچ کے سبب دل بھی بیمار نظر آیا

0
12