| بَر اُفق ضوءِ سَحَر کیونکر نہیں چھاتی ہے اب |
| کیوں شبِ دیجور اپنے گھر نہیں جاتی ہے اب |
| صورتِ حرفِ غلط قدرت مٹا دے گی اُسے |
| جانبِ بِر قوم جو خود کو نہیں لاتی ہے اب |
| جو صُعُوبت اور مشقّت سے نہیں تھے آشنا |
| فصلِ گل کو قوم وہ اک آنکھ نہ بھاتی ہے اب |
| رہنما مردِ خدا جس قوم کو حاصل نہیں |
| نشأةِ ثانی کے بس وہ خواب دہراتی ہے اب |
| جو اِمامِ وقت سے بیعت ہوئے طاعت شعار |
| نارِ ابلیسی کہاں اُن کو جَلا پاتی ہے اب |
| رکھ خدا پر ہی توکّل ہر بھلائی اسمیں ہے |
| لَو لگا کے دیکھ کب دنیا تجھے بھاتی ہے اب |
| آس اپنی کا دِیا بجھنے نہ دینا اے حسن |
| کامیابی دیکھنا تجھ سے کہاں جاتی ہے اب |
معلومات