کھلی آنکھوں میں کیسے خواب ہوتے ہیں |
جو خواب اشکوں کی صورت آب ہوتے ہیں |
ہر اک حسرت سبھی جذبات بہہ جائیں |
ان آنکھوں میں تو وہ سیلاب ہوتے ہیں |
نہ جانے کن کن آنکھوں کا یہ پانی ہے |
کہ جس سے بحر و بر سیراب ہوتے ہیں |
جو بڑھ کر روک دے آنکھوں سے اشکوں کو |
کہ لوگ ایسے بہت نایاب ہوتے ہیں |
محبت ہجر و تنہائی غم و یادیں |
بہت سے درد کے اسباب ہوتے ہیں |
بھلا کیسے کسی عشقِ مجازی میں |
یہاں محبوب بہرہ یاب ہوتے ہیں |
اگر دل میں نہیں اخلاص رہنے دے |
ادب کے بن کہاں آداب ہوتے ہیں |
تجھے غیروں سے خطرہ ہی نہیں حامد |
یہاں دشمن فقط احباب ہوتے ہیں |
معلومات