فرض کروں تو فرض میں مجھ کو سب کچھ فرضی لگتا ہے
فرض کی باتیں فرض کے قصے سب کچھ نفلی لگتا ہے
فرض جو چھوڑوں دل میں میرے فرض کے سپنے رہتے ہیں
فرض ہی مسجد فرض ہی مندر سب کچھ اصلی لگتا ہے
فرض کروں تو فرض فرض میں فرض کی شدت بڑھتی ہے
فرض کی نسبت فرض کی چاہت سب کچھ نسلی لگتا ہے
فرض میں تیرے فرض بھی چھوڑے فرض تجھے ہی سمجھا ہے
فرض عبادت فرض ہی پوجا سب کچھ فضلی لگتا ہے
فرض کی ندیا عشق میں ڈوبے فرض ہی خواب دکھائے ہے
فرض کے سپنے فرض کی نندیا سب کچھ نقلی لگتا ہے
فرض محبت فرض ہے چاہت فرض ہے روپ سہانا سا
فرض میں مجھ کو مکھڑا تیرا بدلی بدلی لگتا ہے
چھوڑو میری فرض کہانی فرض بنا ہے مرض مرا
فرض دہائی فرض کا قصہ سب کچھ عقلی لگتا ہے

0
30