ایسا کرتے ہیں ہار جاتے ہیں
پاؤں پڑ کر اسے مناتے ہیں
آج کرتے ہیں یاد اس ڈھب سے
اس کو محفل میں لے کے آتے ہیں
بھول کر سارے غم زمانے کے
آج خوشیوں کے گیت گاتے ہیں
جو بھی کرتا ہے بےوفائی ہم
پھر اسی سے وفا نبھاتے ہیں
دل کے ویراں مکان پر قرنی
آؤ کچھ دیر مسکراتے ہیں

0
7