| پھول پر آج بہاروں کا نشہ طاری ہے | 
| یاد رکھ گل تو !خزاں کا بھی سفر جاری ہے | 
| ڈوب جاتی ہیں نگائیں بھی مری آنسوؤں سے | 
| دیکھ چاہت میں مری کتنی !یہ بے داری ہے | 
| اب تو شبنم بھی برس جاتی ہے ہر شب گل پر | 
| گل بہاروں میں برسنے کی تری باری ہے | 
| یاد کرتے ہیں مگر ملتے نہیں اس کو ہم | 
| دیکھ الفت میں مری! کتنی وفاداری ہے | 
| مفلسی دیکھ کے فیضان کی بولے اب وہ | 
| جان تیری تو کسی کو بھی نہیں پیاری ہے | 
| فیضان حسن طاہر بھٹی | 
 
    
معلومات