| شمس ڈھلنے لگے تو ہو جائے سایہ پیچھے |
| گردش دوراں میں ہو عکس بھی دھندلا پیچھے |
| کچھ حسیں سپنوں کے باعث ہوئے ثابت ہیں قدم |
| شکر ہے خوابوں کی دنیا کو بسایا پیچھے |
| زیست میں آئے کٹھن مرحلے اپنے لیکن |
| چاہنے والوں سے الفت کو نبھانا پیچھے |
| دین محنت پہ ہے موقوف اسے مت کھونا |
| رب کو راضی کرے تو لگتی ہے دنیا پیچھے |
| دار فانی سے کرے کوچ مگر پائے وہ |
| نیک اولاد کا جو چھوڑتے ورثہ پیچھے |
| ہو زمانہ بھی مخالف تو نہ ڈرنا ناصؔر |
| مالک کون و مکاں کا ہے سہارا پیچھے |
معلومات