ہجر ایسا ہے کہ ہر اشک صدا دیتا ہے |
درد ایسا ہے کہ ہر رگ سے نوا آتی ہے |
دل یہ کہتا ہے زمانے کو بتا دو لیکن |
صبر کی چیخ مرے دل کو دبا آتی ہے |
ضبط کی ناؤ پہ رکھا ہوا ہے وعدہ کوئی |
وصل کی کوکھ سے حسرت کی ہوا آتی ہے |
ربط کے چاند سے پھیلا ہوا ہے سناٹا |
یاد کے دشت سے تنہائی روا آتی ہے |
زخم سل کر بھی مری جان کہاں سلتے ہیں |
درد بڑھ جاتا ہے جو تجھ سے دوا آتی ہے |
معلومات