جو کبھی پل بھر کو اکیلا نہ رہا
بیٹھا ہے تنہائی میں میلہ نہ رہا
دھوپ میں چپ کی ہے سسکتا وہی اب
دھوپ کا جس پر کبھی پہرہ نہ رہا

0
4