بھلی لگتی تھیں پیار کی باتیں
رنگ خُوشبو بہار کی باتیں
ایک ہی شخص سے تھیں وابستہ
بے قراری، قرار کی باتیں
گر سرِ راہ بھی ملا کوئی
تو فقط کوئے یار کی باتیں
ہوش کب تھا ہمیں زمانے کا
بس اُسی طرحدار کی باتیں
کہاں کوئی سمجھ سکا لیکن
دِلِ بے اختیار کی باتیں
وا لبِ گُل کبھی ہوئے ہی نہ تھے
سہتے تھے خار خار کی باتیں
نہ سُنی تیری پر اب اے ناصح
سنتے ہیں غم گُسار کی باتیں
یاد آئیں نہ جانے کیوں زاہد
بے وجہ اضطرار کی باتیں

93