غزل کی لے ہے دل کے ساز میں گم |
زمانہ ہے مری آواز میں گم |
مرا دل ہے نگاہِ ناز میں گم |
نظر ہے دل کے ہر اک راز میں گم |
مرا انجام ہے آغاز میں گم |
ہے دل اب بھی خیالِ ناز میں گم |
حقیقت منہ چھپاتی پھر رہی ہے |
سبھی منظر ہیں کس کے راز میں گم |
اسے کوئی گرا سکتا نہیں ہے |
پرندہ ہو چکا پرواز میں گم |
مری دھڑکن سے رشتہ کچھ نہ کچھ ہے |
ہے نبضِ ہستی جس انداز میں گم |
اب اس سے ہو بھلا صورت گری کیا |
ہر آئینہ ہے شیشہ باز میں گم |
کہاں تصنیف اب مصحف کروں میں |
مرا الہام کاغذ ساز میں گم |
ادائے دلبری آئے گی تم کو |
رہو چشمِ غلط انداز میں گم |
بڑا شاطر، بڑا چالاک ہے وہ |
ہے "ثانی" جیسے یکہ تاز میں گم |
معلومات