| دیکھ کر اس کو مرے ہاتھوں سے پیمانہ گرا |
| اتنا گھبرایا کہ جیسے پُورا میخانہ گرا |
| پکڑ کر ہاتھوں میں اپنے گیسوؤں کو دلربا |
| دیکھنا کیسے تری زلفوں کا دیوانہ گرا |
| جس کو بھی دیکھو صنم وہ زندہ رہنے کا نہیں |
| ورنہ خود ہی دیکھ لو کیسے صنم خانہ گرا |
| ہاں طوافِ شمع کرتے ہیں بیچارے کیا کریں |
| شمع کو جا کر بتادو اور پروانہ گرا |
معلومات