| ستم دیکھتے ہیں الم دیکھتے ہیں |
| کسی کو خبر کیا جو ہم دیکھتے ہیں |
| محبت کے رستے پہ ہم نے مسلسل |
| جو کھائے ہیں دل پر ستم دیکھتے ہیں |
| چھپا کر زمانے کی نظروں سے خود کو |
| کمالِ اسیرِ عدم دیکھتے ہیں |
| کہ غربت کی بستی میں لٹتے لٹاتے |
| بچا ہے جو اب تک بھرم دیکھتے ہیں |
| زمیں کی محبت میں مدہوش تارے |
| فلک سے زمیں کو بہم دیکھتے ہیں |
| ابھی مت نکالو مے خانے سے ہم کو |
| ابھی بیٹھے خوابِ ارم دیکھتے ہیں |
| لگا کر لبوں سے لبِ جام ساغر |
| تصور میں رقصِ صنم دیکھتے ہیں |
معلومات