صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
حضور آیا ہے اک دوانہ حضور سن لیں کلام اِس کا
حضور سن لیں درود اِس کا، حضور سن لیں سلام اِس کا
ہمیں یہیں پر ہی پلنے دیجے گلی سے اپنی جدا نہ کیجے
کہ کائناتوں سے ڈھیر آگے ہے ہم نے جانا مقام اِس کا
حضور یہ لٹ کہ آ گیا ہے حضور اس کو مدینہ کیجے
حضور دل کو روانہ کیجے کہ تھم چکا ہے نظام اِس کا
حضور سپنے میں آ کے ملیے حضور ہم کو دکھائی دیجے
یہ ہجر ہم کو ستا رہا ہے یہیں ہو قصہ تمام اِس کا
خیال جم جم مدینہ جائے، حسین گنبد کے واری جائے
کہ اُس کے درشن سے ہی جڑا ہے سکون اِس کا دوام اِس کا

117