| مرا تو بھی ہو جائے گا یقیں نہ تھا |
| تو آنسو بھی بہائے گا یقیں نہ تھا |
| وہی جو یار عرصے سے سکوت تھا |
| زمانے کو لڑائے گا یقیں نہ تھا |
| عداوتِ سبب زباں کے وار سے |
| مرا پیام لائے گا یقیں نہ تھا |
| مخالفت کو پالنے میں اعلیٰ جو |
| مرے لئے وہ آئے گا یقیں نہ تھا |
| نگاہ سے گرا کے بعد بھی ہمیں |
| خودی وہ مکھ دکھائے گا یقیں نہ تھا |
| جو پہلے ہی بے بس ہو آدمی رضؔی |
| مجھے ترا بتائے گا یقیں نہ تھا |
معلومات