تلخی میں بھی ایک کیف ہے، جو صبر سے پہچانی جاتی ہے
محبت کی چائے وہی چکھے، جسے ہار جیت نہیں کھلتی
سچائی کا ذائقہ ہے اس میں، جھوٹوں کو یہ پھیکا لگتا ہے
جو دل سے جیتا ہے رشتوں کو، اس کی بات الگ ہی بنتی
نہ شکوہ، نہ گِلہ، نہ تمنا کوئی، بس چاہت کا دستور رہے
ایسی چائے کی ایک چسکی میں، کتنی باتیں کہی جا سکتی
جو ہر گھونٹ میں درد سمجھے، وہی عاشقِ چائے بنتا ہے
ورنہ ذوق تو محض فیشن ہے، جو ہر محفل میں بکتی
"چائے" اور "محبت" کے فن میں، کچھ راز ہیں صرف دل والوں کے
یہ رمزیں زیدیؔ نہیں ملتی، ہر اک لفظ جو پل میں کھلتی

0
3