تلخی میں بھی ایک کیف ہے، جو صبر سے پہچانی جاتی ہے |
محبت کی چائے وہی چکھے، جسے ہار جیت نہیں کھلتی |
سچائی کا ذائقہ ہے اس میں، جھوٹوں کو یہ پھیکا لگتا ہے |
جو دل سے جیتا ہے رشتوں کو، اس کی بات الگ ہی بنتی |
نہ شکوہ، نہ گِلہ، نہ تمنا کوئی، بس چاہت کا دستور رہے |
ایسی چائے کی ایک چسکی میں، کتنی باتیں کہی جا سکتی |
جو ہر گھونٹ میں درد سمجھے، وہی عاشقِ چائے بنتا ہے |
ورنہ ذوق تو محض فیشن ہے، جو ہر محفل میں بکتی |
"چائے" اور "محبت" کے فن میں، کچھ راز ہیں صرف دل والوں کے |
یہ رمزیں زیدیؔ نہیں ملتی، ہر اک لفظ جو پل میں کھلتی |
معلومات