پوچھتا پتا تم سے جو مرا زمانہ ہے |
یہ مزار ہی میرا اب میرا ٹھکانا ہے |
ڈور میری قسمت کی ہاتھ میں اسی کے ہے |
وہ جہاں بھی لے جاۓ مجھ کو چلتے جانا ہے |
سادگی کے دیوانے سادگی سے چلتے ہیں |
سادہ ان فقیروں کو کب جہاں نے مانا ہے |
کیا سمجھتے ہو آساں ہے یہ جس پہ نکلے ہو |
راہ عشق پر چلنا کانٹوں سے گزرنا ہے |
بندشوں میں رسموں کی اور ان رواجوں کی |
قید میں ہوں میں اپنی اب مجھے نکلنا ہے |
ظلمتوں سے نکلو تم روشنی کو پہچانو |
اب قیام کرنا ہے اب یہیں ٹھہرنا ہے |
راہ جو چنی ہے عشیار وہ کٹھن تو ہے |
اب جو ہو سو ہو جاۓ تم کو چلتے جانا ہے |
معلومات