اس کی یاد کا در کھلا رہے
دم بہ دم اسے مانگتا رہوں
تو بیان کر وصفِ یار کو
اور میں سامنے ناچتا رہوں
وہ ذرا سا بھی مسکرائے گر
میں مدار میں گھومتا رہوں
محمد اویس قرنی

0
3