| اس کے ہر ایک حرف میں بر جستہ تیر تھا |
| وارفتگی میں میرا عمل ناگزیر تھا |
| پیسے ادھار لے لئے اور صاف پھر گئے |
| کیسے بتاؤں مَیں کہ وہ فِدوی کا پیر تھا |
| تم تو بُرے نہیں ہو مگر غور تو کرو |
| جس نے بنایا مال وہ کس کا وزیر تھا |
| چاہا تھا یارو اور کو پر مِل گیا ہے اور |
| کس کی حراستوں میں ہوں کس کا اسیر تھا |
| جھولی پسارے مانگتی ہے پُوری قوم آج |
| پہلے کبھی کہیں کہیں کوئی فقیر تھا |
| مجرم تو صاف بچ گیا ملزم کو دھر لیا |
| مجھکو سزا سنا دی کہ مَیں ہی حقیر تھا |
| قحبہ گری سے بچ گیا ہے کوئی خال خال |
| پرکھا ہے جب بھی شہر و نگر لیر و لیر تھا |
| جب تک یہ چارہ گر ہیں نحوست نہ جائے گی |
| مُدّت ہوئی وہ مر گیا جو با ضمیر تھا |
| امید اب یہ بند ہو نوحوں کا ارتکاز |
| ڈرتے ہو کس سے کیا کوئی یاں دار و گیر تھا |
معلومات