چھوڑ کے مجھ کو وہ جانا چاہتا ہے |
اس لئے کوئی بہانہ چاہتا ہے |
جانتا ہے بچھڑا تو مر جاؤں گا میں |
بس یہی تو آ زمانہ چاہتا ہے |
دردِ فرقت کے مجھے وہ صدمے دے کر |
عمر بھر مجھ کو رلانا چاہتا ہے |
آج نفرت ہے مری باتوں سے اُس کو |
آج ہر لمحہ ستانا چاہتا ہے |
جن کو رکھتا تھا وہ سینے سے لگا کر |
خط وہ سارے اب جلانا چاہتا ہے |
میں کہ اک بجھتا دیا ہوں شب کا مارا |
جانے کیوں مجھ کو بجھانا چاہتا ہے |
جس نے دیکھا ہی نہیں تھا مڑ کے ساغر |
اب مری تربت پہ آنا چاہتا ہے |
معلومات