| کچھ بھی سوچا نہ جائے |
| سوچا کچھ ایسا میں نے |
| بہتے سرابوں پر آخر |
| نام ترا لکھا میں نے |
| پھر اپنی گمراہی سے |
| خود کا پتہ پوچھا میں نے |
| پروا کرنے والوں کو |
| رکھا بے پروا میں نے |
| پیار کے صحرا میں تنہا |
| طے بھی کیا رستہ میں نے |
| اپنی انا پھر خود کو |
| آخر کیا سمجھا میں نے |
| تم کو اس پردے میں بھی |
| دیکھ لیا کیا کیا میں نے |
| ناقص سمجھا ہے خود کو |
| اور پھر دہرایا میں نے |
معلومات