| کہہ دیا ہم نے کبھی اور کبھی شرماتے رہے |
| اور ہنس ہنس کے کبھی پھیپھڑے گرماتے رہے |
| شعر گوئی میں کبھی قبض رہا غالبؔ کو |
| اور کبھی یوں بھی ہُوا خط میں جلاب آتے رہے |
| کہہ دیا ہم نے کبھی اور کبھی شرماتے رہے |
| اور ہنس ہنس کے کبھی پھیپھڑے گرماتے رہے |
| شعر گوئی میں کبھی قبض رہا غالبؔ کو |
| اور کبھی یوں بھی ہُوا خط میں جلاب آتے رہے |
معلومات