کبھی حسنِ جاں سے سرک پردے جائیں
حسیں نعتیں پھر ہم نبی کی سنائیں
ہے محبوب مجھ کو مدینے میں رہنا
جو نوری ہے وادی منور فضائیں
یہ شہرِ نبی ہے نگینہ دہر کا
نظارہ ہے دلکش معطر ہوائیں
ہیں مجلس میں آئے میسر ہے موقع
درِ پاک ہادی پہ سر کو جھکائیں
کریں جب زیارت حسیں روضہ کی ہم
دل و جاں سے اس کی خوشی پھر منائیں
یہ میلادِ دلبر منائیں سدا ہی
خدایا نہ اس میں ذرا ڈگمگائیں
ملیں ان میں ہم بھی جو جاتے ہیں بطحا
ہو جلدی ملن یہ کریں سب دعائیں
مدینے میں جیون ہے مقصود دل کا
اے داتا کریمی مجھے پھر بلائیں
ہے محمود تیرے غلاموں میں ہادی
نگاہِ کرم ہو کہیں رہ نہ جائیں

25