| گو بہت ہم اِدھر اُدھر بھاگے |
| جانے کیا ہونے والا ہے آگے |
| آتشِ دل نہ جب تلک بھڑکے |
| رات بھر کون اس طرح جاگے |
| اڑ نہ جائیں پتنگ کی مانند |
| کچھ تو مضبوط ہوں بندھے دھاگے |
| کوئی مہمان گھر پہ آیا ہے |
| کائیں کائیں نہ یوں کریں کاگے |
| عشق دیوانہ پن تو ہوتا ہے |
| بادشاہی نہ یوں کوئی تیاگے |
| وصل کا اہتمام ہے طارقؔ |
| بے سبب مجھ کو یوں نہیں لاگے |
معلومات