ثنائے حبیبِ خدا کر رہے ہیں
خزیں ہیں دلوں کی دوا کر رہے ہیں
قصیدے ہیں قرآن میں مصطفیٰ کے
ضیا سے جو دل کی جِلا کر رہے ہیں
بنا نور ان کا ہے مبدا دہر کا
جہاں مصطفیٰ کی ثنا کر رہے ہیں
جو میثاق وعدہ کیا انبیا نے
اسی عہد کو وہ وفا کر رہے ہیں
بنیں امت ان کی نبی چاہتے تھے
لو اقصیٰ میں سب اقتدا کر رہے ہیں
رکھیں عشق آقا سے حیوان بھی سب
یہی حق حجر بھی ادا کر رہے ہیں
ہے دربار آیا اگر اونٹ نالاں
نبی اس کے حق بھی روا کر رہے ہیں
جہانوں میں رحمت خدا کی ہیں آقا
سدا دیکھو سب کا بھلا کر رہے ہیں
یدِ مصطفیٰ میں خزانے خدا کے
جو چاہیں جسے وہ عطا کر رہے ہیں
کریں چشمے جاری نبی سنگ سے بھی
وہ ساغر کو ساگر بڑا کر رہے ہیں
خدا کی عطا سے وہ مختارِ کل ہیں
جو محمود سب کو عطا کر رہے ہیں

13