آنا درِ حضور پہ روزانہ ہو گیا
فیضِ نگاہ آپ کا شاہانہ ہو گیا
دیکھا رُخِ حضور تو دیوانہ ہو گیا
دنیا و مافیا سے وہ بیگانہ ہو گیا
میلادِ مصطفیٰ کا ہے فیضان ہر طرف
روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
مخلوق میں عظیم رسول و نبی ہوئے
ہر دل مرے حضور کا دیوانہ ہو گیا
نورِ خدا کی شمع ہدایت کی ہیں ضیا
ہر اک نبی حضور کا پروانہ ہو گیا
قسمت سے مل گئیں ہیں جو آقا سے نسبتیں
بوبکر کا حضور سے یارانہ ہو گیا
رب کی تجلیات کا مرکز بنا ہے یہ
پُر نور آمنہ کا یہ کاشانہ ہو گیا
کشکول جس فقیر کا آقا نے بھر دیا
سارا زمانہ اس کا تو دیوانہ ہو گیا
کیا ہے رضا خدا کی سمجھنے کے واسطے
در پر کھڑا حضور کے دیدار ہو عطا
جلوہ مرے حضور کا نذرانہ ہو گیا
عشقِ رسولِ پاک ہی پیمانہ ہو گیا
یہ بھی کرم سخی پہ ہے آقا کا رات دن
پڑھنا سلام آپ پہ روزانہ ہو گیا

0
51