ابنِ حیدر کا اجڑا یہ گھر دیکھ کر
عشق بھی رویا نیزَے پہ سر دیکھ کر
پھولِ جنّت کے سینے میں برچھی لگی
رو دیے صحرا دریا قمر دیکھ کر
منظرِ کربلا ظلم کی انتہا
روتا ہے عطشہ سب کو ابر دیکھ کر
کربلا پر میں ادریسؔ لکھتا کیا
رو پڑے کربلا نوحہ گر دیکھ کر
نکلے ادریسؔ مقتل سے بھی خونِ اشک
ابنِ حیدر کے پیاسے پسر دیکھ کر

11