| جو روح کے شکن تھے وہ ماتھوں میں آ گئے |
| سب دوست اس غنیم کی باتوں میں آ گئے |
| کاندھے پہ لے کے چلنے کا اس نے صلہ دیا |
| ناکردہ سب گناہ بھی کھاتوں میں آ گئے |
| یہ تو خبر تھی ہم کو زمانہ خراب ہے |
| پھر بھی اُسی زمانے کی باتوں میں آ گئے |
| ہیرے کے تھے بنے ہمیں پتھر سمجھ لیا |
| ہم بے قدر زمانے کے ہاتھوں میں آ گئے |
| چڑھنا سرشت میں تھا ہمیں کون روکتا |
| دن کو نہ ہم نکل سکے راتوں میں آ گئے |
معلومات